پروین شاکر کی کتاب خود کلامی سے انتخاب Selection from Parveen Shakir's book khudklami,

پروین شاکر،Parween Shakir


 

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی ،کچھ تھا تیرا خیال بھی

دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی

 

بات وہ آدھی رات کی، رات وہ پورے چاند کی

چاند بھی عین چیت کا اُس پر تیرا جمال بھی

 

سب سے نظر بچا کے وہ مجھ کو کچھ ایسے دیکھتا

ایک دفعہ تو رُک گئی گردش ماہ و سال بھی

 

دل تو چمک سکے گا کیا،پھر بھی ترش کے دیکھ لیں

شیشہ گران شہر کے ہاتھ کا یہ کمال بھی

 

اُس کو نہ پا سکے تھے جب دل کا عجیب حال تھا

اب جو پلٹ کے دیکھے، بات تھی کچھ محال کی

 

میری طلب تھا ایک شخص وہ جو نہیں ملا تو پھر

ہاتھ دعا سے یوں گرا ،بھول گیا سوال بھی

 

اس کی سخن ترازیاں میرے لئے بھی ڈھال تھیں

اُس کی ہنسی میں چُھپ گیا اپنے غموں کا حال بھی

 

گاہ قریب شاہ رگ، گاہ بعید وہم وخواب

اس کی رفاقتوں میں رات ،ہجر بھی تھا وصال بھی


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے