ُبُہلُول دانا اور تاجر کا دلچسپ واقعہ۔۔Bahlol or Tajir

 

بُہلُول  دانا اور تاجر کا دلچسپ واقعہ۔۔۔۔ 

بُہلُول  دانا اور تاجر کا دلچسپ واقعہ۔۔۔۔

ایک مرتبہ ایک تاجر نے فال لینے کی غرض سے بُہلُول کے پاس آیا۔ اور پوچھا یا شیخ مہربانی کر کے مجھے

مشورہ دیں کے میں کونسا مال خریدوں جو نفع بخش ہو؟ بُہلُول نے بڑے اطمینان سے کہ دیا ، بھائی  آپ

لوہا اور روئی خرید لو اللہ تعالیٰ برکت دےگا۔ درویشوں اور دیوانوں کی باتوں سے اکثر لوگ فال لیتے ہی

ہیں اس نے بھی بُہلُول کی بات پر عمل کیا ،اور اتفاق سے اسے بہت زیادہ منافع بھی ہوا، دو ڈھائی ماہ بعد اس نے پھر مال خریدنے کا ارادہ کیا تو سوچا کہ پھر بُہلُول سے کوئی مشورہ لی جائے ،اور اس کے پاس آیا

۔بُہلُول اپنی دیوانی حرکتوں میں لگا ہو تھا ،تاجر نے اسے بلایا تو اپنے عصا پر سوار ہوکر ٹخ ٹخ کرتا آیا ۔تاجر

نے اس کی یہ حالت دیکھ کر کہیں کہہ دیا او پاگل بُہلُول زرا یہ تو بتا کہ اس بار میں تجارت کے لئے کون سا

مال خریدوں، بُہلُول  نے بولا جا بھائی پیاز اور تربوز خرید لے اس احمق نے بغیر سوچے سمجھے اپنا تمام 

سرمایا پیاز اور تربوز خریدنے  میں لگا دیا  فصل کے دنوں میں تو ویسے ہی ان کی مانگ نہیں تھی۔ کچھ 

دن

زخیرہ کیے تو وہ سڑگئے اور اسے خسارہ اتھانا پڑا ۔وہ غصے میں بھرا ہوا بُہلُول کے پاس آیا اور بولا او بُہلُول تو

نے مجھے یہ کیسا مشورہ دیا تھا میرا سارا سرمایہ ڈوب گیا ہے ،حالانکہ پچھلی بار تیرے مشورے سے مجھے

بہت منافع ہوا تھا ،بُہلُول  بولا  حضرت پہلے روز   جب آپ نے مجھ سے مشورہ مانگا تھا تو جناب شیخ بُہلُول

کہہ کر مجھے آوازدی تھی گویا آپ نے مجھے دانشمند سمجھ کر میرے وقار کا خیال رکھا میں بھی دانشمندی

سے مشورہ دیا لیکن دوسری بار آپ کو یاد ہے کہ آپ نے کیا گوہر افشانی فرمائی تھی ؟ نہیں۔۔ تاجر کو یاد

نہیں تھا  آپ نے فرمایا تھا او پاگل بُہلُول ۔چونکہ آپ نے مجھے پاگل سمجھ کر مخاطب کیا تھا اس لئے میں

بھی آپ کو پاگل پن سے ہی مشورہ دیا تھا۔حاصل کلام یہ کہ ہمیں کسی کی طاہری شکل وصورت دیکھ کر

اس کے بارے میں رائے نہیں دینا چاہیئے اور ہمیشہ دوسرے انسان کی عزت کرنی چاہئے  اور کوئی بات

کرتے ہوئے اچھی طرح سوچ کہ بولنا چاہئے  تاکہ نہ سامنے والے کی دل  آزاری نہ ہو اور نہ بعد میں خود کو بھی کوئی نقصان ہو۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے