وزیراعظم پاکستان عمران خان کی پسندیدہ شاعر یونس امرہ کی مختصر کہانی.Short story of Younis Amra, the favorite poet of Prime Minister of Pakistan Imran Khan

وزیراعظم پاکستان عمران خان کی پسندیدہ شاعر یونس امرہ کی مختصر کہانی


تحریر۔۔۔ خالدہ فراز

یونس امرہ جسے درویش یونس کے نام سے بھی یاد کیاجاتاہے ،اناطولیہ کے علاقے سور یہائیسر میں 1238ء میں پیدا ہوئے۔ اپ ایک صوفی شاعر تھے آپ کی

 شاعری کو ترکی ادب و ثقافت میں نہایت شہرت حاصل ہوئی ۔آپ نے عربی اور 

فارسی زبان کی بجائے مقامی زبان میں شاعری کو ترجیح دی ۔جس کے باعث مقامی

 لوگوں کی زبانوں اور دلوں پر اپ کے تحریر کردہ اشعار جلد روان ہوگئے۔ آپکی 

مقامی زبان میں شاعری کی وجہ سے ترک لوگ اپ سے خاص عقیدت رکھتے ہیں ۔

یونس امرہ ہی وہ صوفی شاعر ہیں جس کا تذکرہ ترک زبان کے صفے اول کے 

شعراء حضرت احمد یسوی اور حضرت سلطان بہاوالدیں محمد ولد کے بعد ترکی

 شاعری کے خواص میں زبان دزعام ہے ۔یونس امرہ کو رومی ثانی کے لقب سے 

بھی پکارا جاتا تھا۔ مثنوی طرز پر لکھا گیا آپکے شاعری کلام رسالتہ النصوحیہ ہے 

جس کے معنی نصیحتوں کی کتاب کے ہیں۔ یونس امرہ  کا تقریبا چار سو نظموں پر 

مشتمل دیوان موجود ہے جس میں ترکی کتب میں ادب کا حصہ بھی ہیں آپ کی زندگی

 کے بارے میں بہت سی معلومات تاریخ کے پنوں میں گم ہو کر رہ گیئں لیکن ان کی 

زندگی کے بہت سے واقعات آج بھی ترک لوک داستانوں میں موجود ہیں جنھیں بہت 

شوق سے پڑھا ،سنا اور گایا جاتا ہے1071 میں اناطولیہ میں جب سلجوق سلطنت 

قائم ہوئی تو قونیا کو اسکا دارالحکومت بنایاگیا اور اسلامی تہذیب و ثقافت کو فروغ

 دینے پر خاص توجہ دہ گئی۔یہی وہ زمانہ ہے جب اس علاقے میں ابن 

العربی،مولاناروم،اور یونس امرہ جیسی شخصیات سامنے آئیں۔ کہا جاتا ہے جب 

یونس امرہ بارہ  سو  چالیس میں اناطولیہ میں آنکھ کھولی تو یہ خطہ نہ صرف تجارتی

 اور فنون لطیفہ کی سر گرمیں کا محور تھا بلکہ سیاسی کشمکش کا بھی شکار تھا۔ 

بارہ سو تیس  میں اناطولیہ پر منگولوں کے حملے نے ترک بادشاہ الپ ارسلان کی 

سلجوقی سلطنت کو کمزور کیا اور سلجوقی سلطنت کا اثرورسوخ چند شہروں تک ہی

 محدود ہو کررہ گیا۔ خطے میں جہاں سلجوقی اثرورسوخ کم ہوتا جارہاتھا وہیں 

سلطنت عثمانیہ کے بانی ارطغرل غازی کے بیٹے عثمان غازی بازنطینی فوجوں کو 

شکست دے کر علاقے میں اپنی طاقت بڑھارہے تھے سلجوقی دور میں صوفی علماء 

مذہبی معاملات کے ساتھ ساتھ ریاست کے سیاسی امور میں بھی بادشاہ اور قوم کی رہنمائی کرتے تھے ۔سلجوقی
دور میں یونس امرہ سرکاری عہدے پر بھی       
 

فائز رہے  یونس امرہ کی تصوف کی  طرف سفر بیاں کرتے ہوئے  اپنی تحقیق،

یونس امرہ اینڈ ہیومن ازم میں یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے ڈاکٹر ترگت وردران 

لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ قحط سالی کی وجہ سے فصل کم ہوئی تو یونس نے جنگلی

 پھل اکٹھا کرکے اس وقت کے نامور صوفی حاجی بکتاش ولی کے درگاہ  پر جاکر 

ان سے پھلوں کی جگہ کاشت کاری کے لئے بیچوں کا مطالبہ کیا۔ کہا جاتاہے کہ 

صوفی حاجی بکتاش ولی نے انھیں اس کے بدلے تیں بار دعا دینے کے پیشکش کی 

لیکن یونس امرہ نے بیچ لینے پر ہی اصرار کیا ۔اس پر بکتاش ولی نے ان کو بیچ 

دے دیے۔یونس امرہ بیچ لے کر واپس اپنے گاوں کی طرف روانہ ہو گئے  اور راستے میں ذہن میں خیال آیا     بیچ لے کر غلطی کردی اپنی اس غلطی کا     

مداوا کرنے غرض سے واپس حاجی بکتاش ولی کے پاس آگئے ۔اور ان سے گزارش 

کی وہ انھیں اپنی سرپرستی میں لے لیں ۔لیکن بکتاش ولی نے انھیں اس دور کے 

مشہور صوفی عالم طپتوق امرہ کے پاس جانے کو کہا۔اس طرح یونس طپتوق امرہ 

تک پہنچے اور چالیس سال تک طپتوق امرہ کی شاگردی میں  گزار دیے۔ یونس کے 

استاد طپتوق امرہ اس صوفی سلسلے سے تعلق رکھتے تھے جو اپنی عبادات میں 

سازاور سر کا استعمال کرتے تھے اور یونس امرہ اپنے استاد کے ساز کو بےحد 

پسند کرتے تھے۔ یونس امرہ  وہ پہلے ترک شاعر تھے جنھوں نے اپنی شاعری کے

 لئے ترک زبان کا انتخاب کیا جس کی وجہ سے ان کا پیغام لوگوں کے دلوں میں 

جگہ کی مقبولیت اور پیروکاروں میں اور بھی تیزی سے اضافہ ہوا۔ ترک تاریخ دان 

مصطفیٰ عزت باقی المروف عبدالباقی  گلپنارلی اپنی کتاب یونس امرہ اور تصوف میں       

  امرہ کے بارے میں لکھتے ہیں  کہ 

 امرہ نے خدا اور خدا کے بندوں سے محبت  

کو اپنی تعلمات کا  حصہ بنایا۔۔یونس امرہ اپنی شاعری کے زریعے اسلام کے تیں 

درجے بیان کیے ۔پہلا  ایمان یعنی اللہ پر کامل یقین ،دوسرا اسلام یعنی اسلامی 

اصولوں کی پابندی اور تیسرا احسان یعنی اللہ کے بندوں سے حسن سلوک ۔یونس 

امرہ کے مطابق صوفی وہ ہے جو اسلام کے پہلے دو درجے عبور کرلے اور تیسرے 

کی کھوج میں رہے۔ رومی ثانی کی شاعری کا سب سے پرانا ریکارڈ  15ویں صدی 

کے مسودوں کی صورت میں ملا ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس سے پہلے انھوں 

نے کوئی شاعری ترتیب نہیں دی بلکہ یونس امرہ کی بہت سی شاعری اور ان کی 

 زندگی کا واقعات نسل در نسل منتقل ہوئے مگر وقت کے ساتھ ضائع بھی ہوگئے۔ 

اس طرح 3121 ء میں ترکی علاقے مہالیک میں انکی وفات ہوئی اور اب وہ مقام یونس امرہ کے نام سے 

منسوب ہے۔  


 
وزیراعظم پاکستان عمران خان کی پسندیدہ شاعر یونس امرہ کی مختصر کہانی 

 


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے